زنجیر

 

اُس کی گلی، وہ پاؤں کی زنجیر تھی کہ بس

سو ہم نے پھر کہیں کا ارادہ نہیں کِیا

(ابرار احمد)

یہ بھی دیکھیں

مجھے اچھے لگتے ہیں – ابرار احمد کی نظم

مجھے اچھے لگتے ہیں مجھے اچھے لگتے ہیں بادل۔۔۔۔ جب وہ برستے ہیں  اور آنکھیں …

آدمی بھول جاتا ہے – ابرار احمد کی نظم

آدمی بھول جاتا ہے بھول جاتا ہے آدمی وہ وقت جب اس کا دل دکھایا …

ہماری یاد کا قصہ – ابراراحمد کی نظم

ہماری یاد کا قصہ فون پر ہونے والی گفتگو جو ابھی ابھی ختم ہوئی ہے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے