یادیں

 

اُسے کہنا مری یادوں میں مت آئے نکل جائے

اُسے کہنا میں یادوں کے کبوتر مار دیتا ہوں

(راؤ وحید اسد)

یہ بھی دیکھیں

مجھے تو شور مچانا پڑا کہ میں بھی ہوں – احتشام حسن کی غزل

غزل

مگر بتاؤ ! بغیر میرے جو رہ نہ پائے تو کیا کرو گے – طاہرعدیم کی غزل

یہ مسکراتے تمام سائے ہوئے پرائے تو کیا کرو گے

ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ – عباس تابشؔ

  ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ میں نے اک بار کہا تھا …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے