اشعار

 

اِس دشتِ بلا میں کہ جہاں ہے گزر اپنا

جُز سایہ غم کوئی نہیں ہم سفر اپنا

 

میں آپ ہی دروازہ ہوں اور آپ ہی دستک

اور آپ ہی بیٹھا ہوں یہاں منتظر اپنا

(مشفق خواجہ)

یہ بھی دیکھیں

خرد اور جنوں – ایک شعر

اُداس

  وہ کون تھا جو گیا ہے اُداس کر کے مجھے وہ کون ہے کہ …

تصویر

  بیٹھا ہے کوئی قافلے والوں سے علیحدہ سامان سے محبوب کی تصویر نکالے (ازور …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

برائے مہربانی شئیر کا آپشن استعمال کیجیے